تین طلاق کے معاملہ پر بی جے پی کے لیڈران ان دنوں زور شور سے مسلم خواتین
کو ان کا حق اور انصاف دلانے کی بات کہہ رہے ہوں۔ موقع کوئی بھی ہو ، وہ اس
پر اپنے خیالات ظاہر کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ۔اب مرکزی وزیر
وینکیا نائیڈو ، اوما بھارتی اور یوگی کی وزیر ریتا بہوگنا جوشی نے تین
طلاق پر بیان دیاہے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر وینکیا نائیڈو گجرات کے گاندھی نگر میں ہونے والے
سمینار میں شرکت کرنے کے لئے آئے تھے۔ اس دوران انہوں نے احمد آباد
ائیرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کئی مسئلے پر اپنی رائے رکھی ۔
تین طلاق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کئی ایسی برائیاں
تھیں ، جو آہستہ آہستہ ختم ہو گئیں ۔لیکن آج بھی تین طلاق کو لے کر مسلم
خواتین کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور سے اس مسئلے
کو لے کر مسلم برادری کے لوگوں کو آگے آکر بحث کرنی چاہئے ۔
ادھر مرکزی وزیر اوما
بھارتی نے تین طلاق کے مسئلہ کو مسلمانوں کا مذہبی
معاملہ ماننے سے انکار کر دیا ۔ اوما بھارتی کا کہنا ہے کہ تین طلاق کا
معاملہ سماج سے وابستہ مسئلہ ہے، اس کو مذہبی معاملہ نہیں مانا جا سکتا
۔الہ آباد میں ایک کالج میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کے بعد میڈیا سے
بات کرتے ہوئے اوما بھارتی نے کہا کہ اسلام میں نکاح ایک سماجی سمجھوتہ ہے ،
جس کو طلاق کے ذریعہ توڑا بھی جا سکتا ہے ۔ اوما بھارتی نے کہا کہ
مسلمانوں کو طلاق کے مسئلہ کو مذہب سے نہیں جوڑ نا چاہئے ۔ تین طلاق ایک
سماجی مسئلہ ہے اور اس کو ختم ہونا چاہئے ۔
دریں اثنا یو پی کی کابینہ وزیر ریتا بہوگنا جوشی نے کہا کہ تین طلاق کی
مخالفت کرنے والی مسلم خواتین کے موقف کو حکومت سپریم کورٹ میں پیش کریں
گی۔ الہ آباد میں میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے ریتا جوشی نے کہا کہ دنیا کے
22مسلم ملکوں میں تین طلاق پر پابندی ہے ، ایسے میں ہندستان جیسے ملک میں
تین طلاق پر پابندی ہونی چاہئے ۔